چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے اڈیالہ جیل سے ایک ولولہ انگیز اور فیصلہ کن پیغام جاری کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کی قیادت جیل سے خود کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں "جنگل کا قانون” نافذ ہو چکا ہے، جہاں تحریک انصاف کے لیے تمام آئینی و قانونی راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
عمران خان نے اعلان کیا کہ جیل کے اندر سے وہ بطور پارٹی سربراہ تحریک کی قیادت کریں گے، جبکہ بیرونِ جیل پارٹی کی نمائندگی عمر ایوب کریں گے اور قانونی عملدرآمد سلمان اکرم راجہ کے ذریعے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی تحریک کے لائحہ عمل کا اعلان چند روز میں کیا جائے گا، جس میں تحریک تحفظ آئین، جی ڈی اے، اور ماہرنگ بلوچ سمیت تمام اتحادیوں کو دعوت دی جائے گی۔
عمران خان نے قوم سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی آواز نہیں بلکہ عوام کی آواز دبائی جا رہی ہے، اور ووٹ اُن کا نہیں بلکہ عوام کا چوری ہوا ہے۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں سنائپرز تعینات کیے گئے ہیں جو پُرامن احتجاجیوں پر براہِ راست گولیاں چلاتے ہیں، جیسا ظلم کسی اور سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ہوا۔
پارٹی قیادت کو پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ خود جیل میں رہ کر جدوجہد کر سکتے ہیں، تو کسی کارکن کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھی تین سال کے لیے خاموش رہنے کا مشورہ دیا گیا، لیکن وہ بزدل نہیں اور نہ ہی یزیدیت پر خاموش رہ سکتے ہیں۔ عمران خان نے ایک بار پھر اعادہ کیا کہ وہ جمہوریت کی بحالی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔