خواتین کے خلاف رویے پر کڑوا سچ: ہمارے معاشرے کا زہریلا چہرہ بےنقاب

ہمارے معاشرے میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک ایک پرانا مسئلہ رہا ہے، لیکن خواتین کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے، وہ اکثر دوسرے درجے کا نہیں بلکہ تیسرے درجے کا شہری بنا دینے جیسا ہوتا ہے۔

افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ اگر ہمارا اختیار ہوتا تو شاید ہم خواتین کی سانسیں بھی روک دینے کو جائز سمجھتے۔ اس ذہنیت کی تازہ ترین مثال اُس موقع پر سامنے آئی جب ایک خاتون کی لاش تک کا مذاق اڑایا گیا۔ اس غیر انسانی، درندہ صفت رویے نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ معاشرے میں نفرت، جاہلیت اور عورت دشمنی کس حد تک سرایت کر چکی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم بطور قوم اپنا چہرہ آئینے میں دیکھیں اور سوچیں:
ہم کب انسان بنیں گے؟

متعلقہ خبریں