کیا بھارت اگلے دس سال میں ففتھ جنریشن لڑاکا طیارہ بنا پائے گا؟ تجزیاتی نظر

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ بھارت اگلے دس سال میں اپنا پانچویں نسل کا لڑاکا طیارہ (Fifth Generation Fighter Jet) تیار کر لے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی بھارت یہ ہدف حاصل کر سکے گا؟ اس کا جواب کچھ محتاط امید اور تلخ حقیقت کے درمیان جھولتا ہے۔
اگر عمومی طور پر دیکھا جائے، تو دنیا کا کوئی بھی باصلاحیت ملک جو جدید دفاعی ٹیکنالوجی میں سنجیدگی سے سرمایہ کاری کرے، دس سال میں ففتھ جنریشن فائٹر جیٹ بنا سکتا ہے۔ لیکن بھارت کے تناظر میں بات تھوڑی مختلف ہو جاتی ہے۔

تکنیکی اعتبار سے بھارت کے پاس ٹیلنٹ، انجینئرز، اور انڈسٹریل بیس موجود ہے، مگر ان کے منصوبوں کی رفتار، بیوروکریسی، اور مقامی پروجیکٹس کا ماضی کچھ اچھا ریکارڈ نہیں رکھتا۔ HAL (ہندوستان ایئروناٹکس لمیٹڈ) کا Tejas پروگرام ہی دیکھ لیں، جو کئی دہائیوں تک پروٹوٹائپ اور فُل پروڈکشن کے درمیان لڑکھڑاتا رہا۔

اگر بھارت کو کسی بڑے ملک جیسے روس، فرانس، یا امریکہ سے سنجیدہ پارٹنرشپ یا تکنیکی مدد ملے، تو دس سال میں نہ صرف پروٹوٹائپ، بلکہ ممکنہ طور پر ابتدائی آپریشنل ورژن بھی بن سکتا ہے۔ لیکن اگر بھارت نے اکیلے ہی یہ کام شروع کیا، تو نتیجہ ایک لمبے، پیچیدہ، اور تاخیر سے بھرپور سفر کی صورت میں نکلے گا — اور ہو سکتا ہے کہ صرف پروٹوٹائپ ہی بن پائے، وہ بھی بیس سال بعد۔

یعنی خلاصہ یہ کہ:
ہاں، بھارت یہ کر سکتا ہے — اگر اسے بیرونی تکنیکی مدد حاصل ہو۔ اگر نہیں، تو پھر انتظار طویل ہو گا، اور شاید آئندہ نسلیں ہی اسے فضا میں دیکھ پائیں۔

متعلقہ خبریں