واپڈا نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان کو انڈیا کی طرف سے پانی روکنے کا پہلا ٹھوس ڈیٹا موصول ہو گیا ہے، جس کے مطابق گزشتہ دو روز میں دریائے چناب کے پانی میں 91 ہزار کیوسک کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ پیشرفت اس بات کی علامت ہے کہ انڈیا نے ممکنہ طور پر آبی جارحیت کا عملی آغاز کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف زرعی بحران جنم لے سکتا ہے بلکہ پاکستان کے لیے آبی سلامتی کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اس خبر پر سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ متعدد افراد نے موجودہ سیاسی قیادت، خصوصاً احسن اقبال اور مریم نواز، پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انہیں ملک کے لیے غیر سنجیدہ قرار دیا ہے۔ بعض عوامی بیانات میں کہا جا رہا ہے کہ اگر ایسی قیادت برسرِ اقتدار رہی تو چند برسوں میں کروڑوں پاکستانیوں کو پانی کی قلت اور زرعی تباہی کے باعث ہجرت کرنا پڑ سکتی ہے۔ تنقید نگاروں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ حکمران اشرافیہ کے محفوظ ٹھکانے بیرونِ ملک ہیں، جبکہ عام پاکستانی کو ممکنہ بحران کی صورت میں کوئی جائے پناہ حاصل نہیں ہوگی۔ ایسے حالات میں یہ سوال شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کہ کیا فیصلہ سازوں نے واقعتاً یہی راستہ چن لیا ہے، اور کیا ان کے فیصلے کا خمیازہ پورا ملک بھگتے گا؟

International
امریکہ اور سویڈن کے جاسوس طیارے کلیننگراڈ کے گرد مسلسل پروازیں کر رہے ہیں
روس کے مغربی علاقے کلیننگراڈ — جو ایک انتہائی اہم اسٹریٹیجک اور فوجی بیس ہے — کے اردگرد گزشتہ 48 گھنٹوں سے امریکہ اور سویڈن