امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مبینہ طور پر روسی صدر پیوٹن کو دیے گئے وارننگ نما پیغام نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں کہا کہ:
"اگر میں نہ ہوتا تو روس کے ساتھ بہت بُری چیزیں ہو چکی ہوتیں، اور میرا مطلب ہے واقعی بُری! پیوٹن آگ سے کھیل رہا ہے!”
یہ پیغام اس وقت جاری ہوا جب یوکرین نے روس کے اندر اسٹریٹیجک حملے کیے، جنہیں دنیا بھر میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ امریکی خبر رساں ایجنسی Axios نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ کو دو دن پہلے ہی اس حملے کے بارے میں خفیہ طور پر مطلع کر دیا گیا تھا۔ تاہم، امریکی حکام نے CBS نیوز سے بات کرتے ہوئے اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی، اور کہا کہ ٹرمپ کو اس حملے کا کوئی علم نہیں تھا۔
بعد ازاں Axios نے اپنی خبر واپس لے لی اور تصحیح جاری کی کہ ٹرمپ کو یوکرینی حملے کی پہلے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ اس معاملے پر سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل آیا ہے — کچھ حلقے ٹرمپ کے بیان کو ایک سفارتی چال کہہ رہے ہیں، جبکہ دوسرے اسے غیر ذمہ دارانہ تصور کر رہے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ٹرمپ کا پیغام حملے سے پہلے ریکارڈ شدہ بیانیے کا حصہ تھا یا اچانک ردعمل، لیکن یہ بات طے ہے کہ موجودہ عالمی کشیدگی میں ایسے بیانات غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں۔